سمت ۔۔ اردو ادب کا آن لائن جریدہ

Tuesday, January 17, 2006

غزل

اعجاز عبید

ذہن کی راہوں میں کرتی ہے سفر آوارہ

یہ تری یاد ہے یا بادِ سحر آوارہ

ہم سنائیں گے اسے رام کہانی اپنی

جو بھی مل جائے سرِ راہ گزر آوارہ

ڈھونڈھتی رہتی ہے کیا کھوئے ہوے خواب اپنے

کیوں بھٹکتی ہے خلاؤں میں نظر آوارہ

میرے ہمراہ چلا کرتی ہے یہ بھی ہر وقت

پھر مجھے کہتی ہے کیوں راہ گزر آوارہ

کون کہتا ہے کہ میں قافلے کے ساتھ نہیں

راہ میں کتنے مِلے خاک بسر آوارہ

(پہلی غزل، مطبوعہ کتاب لکھنؤ۔ اگست 1967)

0تبصرہ جات:



<< واپس: